افواہوں کے فوائد و نقصانات

Date:

حریر: انصار مدنی

جب ہم بزرگوں کی صحبت میں بیٹھتے ہیں تو بعض اوقات دوران گفتگو کئے دلچسپ مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ ایک مرتبہ کوئی بزرگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حکیمانہ تعلیم و تربیت پر بات کررہے تھے تو کسی صاحب نے پوچھا کہ دادا جان یہ کفار مکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف افواہوں کا بازار کیوں گرم رکھتے تھے؟بزرگ نے نوجوان کی طرف دیکھا اور کہنے لگے آپ کی عزت وتکریم سے متعلق کچھ معاملات آپ کے پاس ہیں اور کچھ میرے پاس۔ مثلاً1- آپ اپنی بہترین گفتگو کے ذریعے لوگوں کے دلوں میں عزت پاتے ہو۔2- آپ اپنی بہترین تربیت کے ذریعے لوگوں کے درمیان مقام ومرتبہ پاتے ہو۔3- آپ اپنے بہترین لباس کے ذریعے لوگوں کی نظروں میں جگہ پاتے ہو۔4- آپ اپنے حلال لقمہ کے ذریعے لوگوں میں پیار ومحبت پاتے ہو۔جبکہ میں آپ کی ان صفات حمیدہ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیتوں سے محروم ہوں، اس لیے میں صفات رذیلہ اپناؤں گا اور اپنی مایوسی اور حسد کی کیفیت سے مجبور ہو کر اپنے حلقہ یاراں میں آپ کے خلاف ماحول بنانے کے لیے افواہوں کا سہارا لوں گا۔اس دوران مجھ سے وابستہ ہر شخص آپ کو دیکھے، سنے بغیر آپ سے نفرت کرے گا، یعنی آپ کو، آپ کے بہترین مشن سے دور رکھنے کے لیے، ناکام کرنے کے لیے، میں آپ کے خلاف مسلسل افواہیں پھیلاتا رہوں گا۔اس قسم کے ماحول میں زندگی بسر کرنے والوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ میں بہترین نمونہ ہے یعنی:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان افواہوں کی بیخ کنی کے لیے تعلیم و تربیت، شعور و آگہی، کسبِ حلال جیسے صفات حمیدہ کو بطورِ ہتھیار مخالفین کے تمام حملوں کو ناکام بنایا۔ اور اپنی پاکیزہ تعلیم و تربیت کے ذریعے معاشرے کو ایسے باکمال افراد دئیے جنہوں نے اپنی سیرتِ حمیدہ کے قلم سے تلوار کو شکست دی۔نتیجتاً رسولِ حکمت، رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ کی روشنی میں ہمیں اپنے اردگرد کے حالات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارے بدخواہ اور حاسدین افواہوں کے پس منظر میں ترتیب پانے والے واقعات و حادثات کے ذریعے کامیابیوں کے منازل طے کرنا چاہتے ہیں اس لیے باشعور لوگ ہمیشہ ان واقعات کے تناظر میں منصوبہ ساز ذہنوں کو سمجھتے ہیں اور اپنے پیارے گھر کو بلوائیوں کے شر سے بچانے کے لیے بعض اوقات اپنے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ حسنہ پر چلتے ہوئے خاموشی اختیار کرتے ہیں، کیونکہ وہ سازشی عناصر کے اس منصوبے سے آگاہ ہوتے ہیں کہ وہ کس طرح افواہوں کے ذریعے لوگوں کے جذبات مشتعل کرتے ہیں؟ اور وہ مشتعل ہجوم کے ذریعے کس طرح اپنے مطلوبہ نتائج اخذ کرتے ہیں؟ظاہر ہے وہ اس بات سے بھی آگاہ ہوتے ہیں کہ رزقِ حلال کمانے والے پُرامن اور پُرسکون ماحول میں زندگی گزارتے ہیں یہی لوگ درحقیقت دوسرے انسانوں کی فلاح وبہبود کے لیے کام کرتے ہیں۔ جن کی وجہ سے معاشرے میں مجرمین کا دم گھٹتا ہے۔بس جرم کی آغوشِ تربیت میں زندگی گزارنے والے بدترین لوگ تعلیم وترتیب، شعور و آگہی اور حق و باطل سمجھنے کے لیے بنائے گئے اصول وقواعد میں ردوبدل کرتے ہیں جس کی وجہ سے سادہ لوح افراد تعلیم و تربیت سے وابستہ استاد اور استاد نما کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں جبکہ عوام الناس اپنے لیڈر اور لیڈر نما کو پہچاننے سے غافل رہتے ہیں۔ نتیجتاً معاشرے میں افواہوں کی زد میں اللہ کی بہترین مخلوق بدترین ہجوم بن کر زندگی گزارتی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Share post:

Subscribe

spot_imgspot_img

Popular

More like this
Related

غزہ میں جنگ بندی، معاہدے کا حتمی مسودہ تیار ہے، حماس کا اعلان

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق حماس کے ایک...

اسلام آباد میں گلگت بلتستان کے تاجر کے ساتھ بڑی ڈکیتی، دن دھاڑے خطیر رقم سے محروم کردیاگیا

واقعہ پیش آیا تھانہ کوہسار کے حدود میں،جہاں پولیس...

ایران نے جوہری پلانٹ کے قریب مشق کے دوران نیا میزائل سسٹم لانچ کیا

ایران کی نیم سرکاری مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ...