ہمارے فنکار اور پرسان حال

Date:

تحریر: انصار مدنی

غالباً 22سال پہلے اپنے تحقیقی کام کے سلسلے میں مجھے قم مقدس ایران جانے کا اتفاق ہوا جہاں بہت بڑی لائبریری ہے، آیت اللہ سید شہاب الدین مرعشی نجفی آیت اللہ بروجردی کے بعد شیعہ مراجع تقلید میں سے ہیں۔ وہ 27 سال کی عمر میں درجۂ اجتہاد پر فائز ہوئے۔ مرعشی شیخ عبدالکریم حائری اور آقا ضیاء الدین عراقی کے شاگردوں میں سے تھے اور سیدعلی قاضی، سید احمد کربلائی اور میرزا جواد ملکی تبریزی سے فیض حاصل کیا۔مرعشی نجفی نے ایک کتب خانے کی بنیاد رکھی جو آج کتب کی تعداد اور قدیم اسلامی کتب کے قلمی نسخوں کے لحاظ سے، ایران کی پہلی بڑی اور دنیائے اسلام کی تیسری بڑی لائبریری سمجھی جاتی ہے۔ایک دن ہمارے ایک دوست جو وہاں دینی تعلیم حاصل کررہے تھے، کہنے لگے چلو فلم ہال چلتے ہیں فل دیکھنے کے لیے خیر ہم دونوں فلم ہال پہنچے تو ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ وہاں کے علمائے کرام اپنی فیملیز کے ساتھ فلم سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور حسبِ ضرورت اپنے فنکاروں کی صلاحیتوں پر داد سخن دے رہے ہیں یعنی اپنے سماجی رویوں پر فخر کررہے ہیں۔ فنکاروں کی اداؤں پر داد دینے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے فنکاروں کے شجرہ نسب سے واقف ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا وہ اپنی اخلاقی ذمّہ داری سمجھتے ہیں اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہ فنکاروں کو اپنی تہذیب و ثقافت کے امین وسفیر بناکر مختلف ممالک بھیجتے رہتے ہیں۔اس مختصر تمہید کے بعد ہمیں اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم اپنے فنکاروں کو اپنی تہذیب و ثقافت کے امین و سفیر سمجھتے ہیں؟ کیا ہم اپنی تہذیب و ثقافت کے حدود وقیود سے آگاہ ہیں؟ کیا ہمارے فنکار ہمارے سماجی رویوں کے ترجمان ہیں؟ کیا ہم نے اپنے ان فنکاروں کو دوسری تہذیب و ثقافت کے درمیان جاندار کردار پیش کرنے کے قابل بنایا ہے؟ کیا ہمارے ہاں کوئی ایسی جگہ ہے جہاں ہمارے یہ فنکار اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرسکیں؟اب ذرا سوچیے!آج ہمارے ہاں کوئی سنجیدہ شخص فلم دیکھنے اور فل ہال جانے والوں میں شامل ہوسکتا ہے؟ کیا ہمارے فنکاروں کو داد سخن دینے کے لیے ہمارے سنجیدہ لوگ تیار ہیں؟ کیا کوئی سنجیدہ شخص اپنے فنکاروں کی فنکارانہ صلاحیتوں کو اپنی تہذیب و ثقافت سے ہم آہنگ کرنے لیے سرمایہ خرچ کرنے کے لیے تیار ہے؟کیا ہمارے سنجیدہ لوگ فنکاروں کے شجرہ نسب اور ان کی ترجیحات سے آگاہ ہیں؟ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے فنکاروں کی عزت کریں اور انہیں گمنام زندگی گزارنے سے نکالیں۔ انہیں دوسری تہذیبوں کے امین وسفیر بننے سے روکیں۔ انہیں ایسے مواقع دیے جائیں جہاں وہ نہایت سنجیدگی کے ساتھ ہمارے تہذیبی اور ثقافتی رویوں کو قابلِ قبول بنانے کے لیے کام کرسکیں۔ فاعتبروا یا اولی الابصار۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Share post:

Subscribe

spot_imgspot_img

Popular

More like this
Related

غزہ میں جنگ بندی، معاہدے کا حتمی مسودہ تیار ہے، حماس کا اعلان

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق حماس کے ایک...

اسلام آباد میں گلگت بلتستان کے تاجر کے ساتھ بڑی ڈکیتی، دن دھاڑے خطیر رقم سے محروم کردیاگیا

واقعہ پیش آیا تھانہ کوہسار کے حدود میں،جہاں پولیس...

ایران نے جوہری پلانٹ کے قریب مشق کے دوران نیا میزائل سسٹم لانچ کیا

ایران کی نیم سرکاری مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ...