جرمنی کی حکومت نے ریاست کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں خود ساختہ "بادشاہ” پیٹر فٹزیک اور اس کے تین قریبی ساتھیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ ملک بھر میں سات ریاستوں میں چھاپوں کے دوران 800 سیکیورٹی اہلکاروں نے کارروائیاں کیں۔جرمن وزارت داخلہ نے فٹزیک کے گروپ "رائشز برگرپر پابندی عائد کر دی ہے، جو "کنگڈم آف جرمنی کے قیام کے لیے کام کر رہا تھا۔بی بی سی کے مطابق وزیر داخلہ الیگزینڈر ڈوبرنڈٹ نے گروپ پر ریاست کے خلاف سازش، متبادل ریاست بنانے کی کوشش، اور یہودی مخالف سازشی نظریات پھیلانے کا الزام لگایا۔پیٹر فٹزیک 2012 میں خود کو "بادشاہ پیٹر اول” قرار دے چکا ہے۔ گروہ نے اپنی کرنسی، پرچم، شناختی کارڈ، اورمتوازی بینکاری و صحت کے نظام بھی متعارف کرا رکھے تھے۔ گروہ پر معاشی جرائم سے خود کو مالی طور پر چلانے کا الزام ہے۔ بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں فٹزیک نے جرمن ریاست کو "فاشسٹ اور شیطانی” قرار دیا تھا۔
حکام کے مطابق جرمنی میں تقریباً 25 ہزار رائشز برگر موجود ہیں جن میں سے 2500 ممکنہ طور پر پُرتشدد اور 1350 شدت پسند دائیں بازو سے تعلق رکھتے ہیں۔ سنہ 2022 میں اسی گروہ کے افراد پر حکومت کا تختہ الٹنے اور وزیر صحت کو اغوا کرنے کی منصوبہ بندی کا الزام لگا تھا۔وفاقی پراسیکیوٹر کے مطابق فٹزیک تمام اہم فیصلوں میں "سپریم سربراہ” کی حیثیت رکھتا تھا ۔ماضی میں ایسے گروہوں کو سنجیدہ نہیں لیا جاتا تھا، مگر اب جرمن حکام ان کو جمہوریت کے لیے سنگین خطرہ سمجھتے ہیں۔
جرمنی کا خودساختہ بادشاہ گرفتار، ریاست کا تختہ الٹنے کی سازش ناکام
Date: