امپھال: ایک انتہائی متنازعہ کارروائی میں، ہندوستانی فوج کے اہلکاروں نے میانمار سے متصل منی پور کے ضلع چانڈیل میں ایک جعلی جھڑپ میں دس قبائلی نوجوانوں کو ہلاک کر دیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق، یہ فائرنگ کا واقعہ نیو سامٹل گاؤں کے قریب کھینگجوئی تحصیل میں پیش آیا، جو آزادی پسند تحریکوں اور کشیدگی کا طویل عرصے سے شکار رہا ہے۔ ہندوستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی مسلح کارکنوں کی نقل و حرکت کے بارے میں "مخصوص انٹیلی جنس” کی بنیاد پر کی گئی تھی۔ریاستی پولیس کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کے میانمار کے شہری ہونے کا خیال ہے، اور ان کی لاشوں کو میانمار کی حکام کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ تاہم، حکام نے نہ تو کسی مسلح تصادم کا ثبوت پیش کیا ہے اور نہ ہی یہ بتایا ہے کہ یہ افراد کس گروپ سے تعلق رکھتے تھے۔ فوجی ذرائع نے مبہم طور پر دعویٰ کیا کہ مارے گئے افراد "سرحد پار باغی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لیے جانے جاتے تھے۔انسانی حقوق کے گروپوں اور آزاد مبصرین نے واقعے کے حوالے شفافیت کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور امکان ظاہر کیا ہے کہ یہ ایک جعلی مقابلہ (فیک انکاؤنٹر) ہو سکتا ہے، ایک ایسی تکنیک جس کا ہندوستانی فورسز پر کشمیر اور شمال مشرقی علاقوں جیسے تنازعات کے خطوں میں آپریشنل کریڈٹ حاصل کرنے یا اختلاف رائے کو دبانے کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔یہ واقعہ منی پور میں جاری نسلی کشیدگی کے پس منظر میں سامنے آیا ہے، جہاں مئی 2023 میں میتی اور کُکی-زو ہمار برادریوں کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے بعد اب تک 260 سے زائد افراد ہلاک اور 59,000 سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔علاقے میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے بعد فروری 2025 میں وزیر اعلیٰ این. بیرن سنگھ کے استعفیٰ کے بعد صدارتی راج نافذکیا گیا تھا۔تازہ ترین ہلاکتیں ایک ایسے خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھانے کا خطرہ رکھتی ہیں جو پہلے ہی انتہائی تناؤ کا شکار ہے۔ انسانی حقوق کے مبصرین نے ایک آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اموات کے حالات کی تصدیق کی جا سکے اور اگر کوئی غلط کاری سامنے آتی ہے تو ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔
بھارتی فوج نےمنی پور میں 10قبائلی افراد کو قتل کردیا
Date: