بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ججز کے تبادلے کا عمل عدلیہ کی آزادی پر براہ راست حملہ ہے، کیونکہ ایگزیکٹو نے اپنی مرضی کے ججز تعینات کرکے عدالتی خود مختاری کو متاثر کیا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت دی گئی اختیارات کا غلط استعمال روکا جانا چاہیے اور عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ ججز کی آزادی، سینیارٹی اور عدالتی خودمختاری کا تحفظ کرے۔
درخواست میں یہ مؤقف بھی اختیار کیا گیا ہے کہ تین ہائی کورٹ ججز کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں مستقل طور پر منتقل کرنا آزاد اور غیر جانبدار ججز کو پیچھے دھکیلنے کے مترادف ہے۔ یاد دلایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے کچھ ججز نے عدالتی معاملات میں مبینہ مداخلت کے خلاف خطوط لکھے تھے، لیکن ان خطوط پر کارروائی کے بجائے اُن ججز کی سینیارٹی کو متاثر کیا گیا۔درخواست میں آئینی نکات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200 کے تحت ججز کی منتقلی صرف عارضی بنیاد پر ممکن ہے۔صدر مملکت کو ججز کی سینیارٹی یا مستقل منتقلی کا اختیار حاصل نہیں۔مستقل منتقلی آئین کی خلاف ورزی اور تقرری کا متبادل نہیں ہو سکتی۔
آرٹیکل 175-A کے تحت تقرری کا طریقہ کار نظرانداز کیا گیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ ایکٹ 2010 کے مطابق تمام صوبوں کی نمائندگی ضروری ہے، جسے نظرانداز کیا گیا۔درخواست گزار نے عدلیہ کی خودمختاری، ججز کی غیرجانبداری اور سینیارٹی کے تحفظ کے لیے عدالت سے فوری مداخلت کی درخواست کی ہے۔
ججز تبادلہ و سنیارٹی کیس،فیصلے کیخلاف بانی پی ٹی آئی کی انٹرا کورٹ اپیل سپریم کورٹ میں دائر
Date: