بھارت میں ووٹ مانگنے سے پہلے ووٹر ہی مٹا دیے گئے,مودی راج میں اقلیت ہونا سب سے بڑا جرم بن چکا ہےمودی کا الیکشن پلان بے نقاب، ووٹر لسٹ سے اقلیتوں کا منظم اخراج جاری.بہارمیں الیکشن سےقبل لاکھوں اقلیتی ووٹرز کو فہرست سے باہر کردیا گیاووٹر لسٹ سے مسلمانوں کا اخراج تیزی سے جاری، جمہوری حق چھیننے کی خاموش مہم عروج پر.ہندوتوا ایجنڈے کے تحت بہار میں ایس آئی آر کے نام پرووٹر لسٹ کی چھانٹی کرتے ہوئے لاکھوں مسلمانوں، دلتوں اور غریبوں کو فہرست سے باہر کر دیا گیا دی ٹریبیون انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بہار میں مسلم اکثریتی اضلاع سے ووٹرز کے ناموں کا بڑے پیمانے پر اخراج عمل میں لیا گیا ہےدی ٹریبیون انڈیا کے مطابق اقلیتی آبادی والے اضلاع میں ووٹر لسٹ سے ناموں کی غیر معمولی کٹوتی کی گئی ہے،الیکشن کمیشن کے مطابق بہار کے 10 اضلاع میں سب سے زیادہ ووٹرز کو فہرست سے نکال دیا گیا یے، دی ٹریبیون انڈیا کے مطابق مدھوبنی، مشرقی چمپارن، پورنیہ اور ستمرھی جیسے مسلم اکثریتی اضلاع میں ووٹر لسٹ سے ہزاروں نام غائب کردئے گئے ہیں۔بھارتی اپوزیشن نےالزام عائد کیا ہے کہ ایس آئی آر کے ذریعے اقلیتوں اور غریبوں کو ووٹر لسٹ سے نکالا جا رہا ہےمدھوبنی میں 3,52,545 فارم جمع نہ ہونے پر ووٹرز کی ممکنہ فہرست سے اخراج عمل میں لایا گیا ہےمشرقی چمپارن میں 3,16,793، پورنیہ میں 2,73,920 اور ستمرھی میں 2,44,962 فارم واپس نہ آئے۔الیکشن کمیشن کا مؤقف ہےکہ فارم کی عدم وصولی کا مطلب ووٹر لسٹ سے ممکنہ اخراج ہے،دیگر متاثرہ اضلاع میں پٹنہ، گیا، گوپال گنج، سارن، مظفرپور اور سمستی پور شامل ہیں مجموعی طور پر 65 لاکھ سے زائد ووٹرز کو مردہ، منتقل شدہ یا دہری رجسٹریشن کی بنیاد پر نکالا گیا،الیکشن کمیشن کے مطابق 7.24 کروڑ ووٹرز کے فارم موصول ہوئے، اعتراضات جمع کرانے کی آخری تاریخ یکم ستمبر ہے