قومی اسمبلی کا اجلاس آج ایک انوکھے انکشاف کے ساتھ شروع ہوا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے فرمایا کہ حالیہ سیلاب دراصل قدرتی آفت نہیں بلکہ ہماری اپنی لگن اور محنت کا ثمر ہے۔ جی ہاں! ہم نے دریاؤں کے ساتھ ایسا پیار جتایا کہ اُن کے راستوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیز کھڑی کر دیں، نالوں میں پلاٹ کاٹ کر بیچ دیے، حتیٰ کہ دریا کو بھی زمین پر قبضے کا مزہ چکھا دیا۔خواجہ صاحب نےکہا کہ اگر ہم فطرت سے کھلواڑ کریں گے تو فطرت بھی جواب دے گی، گویا یہ سیلاب ایک ریپلےتھا۔ ہر سال اربوں ڈالر کا نقصان ہوتا ہے اور ہم دنیا اور یو این سے مدد مانگتے ہیں، کیونکہ خود کچھ کرنا ہماری شان کے خلاف ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ ملک میں بڑے ڈیم صرف آمروں نے بنائے کیونکہ اُن کے پاس طاقت تھی، یعنی ڈیمز کے لیے جمہوریت سے زیادہ آمریت موزوں ہے۔ سیاست دان اختلافات میں اتنے مصروف ہیں کہ ڈیم کا نام سنتے ہی ان کی دکانداری خطرے میں پڑ جاتی ہے۔خواجہ آصف نے جذباتی اپیل کرتے ہوئے کہا: اب وقت آگیا ہے کہ ہم فوری طور پر چھوٹے ڈیم بنائیں، ورنہ 10 سے 15 سال بعد تو سب کچھ ڈوب جائے گا۔اسی دوران قومی اسمبلی میں کالا باغ ڈیم کا ذکر بھی آیا اور حسبِ روایت صوبائیت کا چراغ روشن ہو گیا۔ تاہم وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے کھل کر حمایت کی
ہاؤسنگ سوسائیٹیز سیلاب میں تباہی کی بڑی وجہ بنیں،خواجہ آصف کا اعترف
Date: