سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے زریعے پاکستانی معاشرے کو جوئے کے لت میں لگانے کی سزا معروف یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کو حوالات کے بعد اب جیل کی ہوا کھانی پڑے گی، لاہور کی مقامی عدالت نے جوا ایپ کی پروموشن کرنے کے مقدمہ میں ڈکی بھائی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔تفتیشی افسر شعیب ریاض کے مطابق ملزم سے موبائل فون،ڈیجیٹل اکاؤنٹس، لیپ ٹاپ اور کرنسی برآمد کی گئی ہے، اور مزید برآمدگی متوقع ہے۔انھوں نے عدالت سے ملزم کا مزید آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا، جس پر عدالت نےملزم کا جسمانی ریمانڈ منظور کرنے کا حکم دے ۔جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پرسماعت کی ۔ اوردلائل سننے کے بعد جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی اور ملزم ڈکی بھائی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
پاکستان میں سوشل میڈیا کا بڑھتا ہوا اثر اب ایک خطرناک رخ اختیار کر چکا ہے۔ جہاں یہ پلیٹ فارمز تعلیم، شعور اور مثبت مواد کے فروغ کا ذریعہ بن سکتےتھے،وہیں آج یہ معاشرے میں لالچ، جوا اورغیر قانونی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے بڑے اڈے بنتے جا رہے ہیں۔لاکھوں فالوورز رکھنے والے یہ انفلوئنسرز نوجوانوں کے رول ماڈل سمجھے جاتے ہیں۔ لیکن جب یہی لوگ پیسے کے لالچ میں آکر جوئے اور غیر قانونی ایپس کو پروموٹ کرتے ہیں، تو یہ براہ راست ہمارے معاشرتی اور اخلاقی ڈھانچے پر حملہ ہے۔ ایسے لوگ معصوم ذہنوں کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ آسان پیسہ کمانا ممکن ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ صرف جوئے اور لالچ کی دلدل ہے، جو نہ صرف لوگوں کی جیب خالی کرتی ہے بلکہ انہیں اخلاقی پستی میں بھی دھکیل دیتی ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے نوجوانوں کے خواب صرف جوئے اور لالچ کی دنیا تک محدود ہو گئے ہیں؟کیا ہم اپنی نسل کو ان سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے ہاتھوں یوں برباد ہوتے دیکھتے رہیں گے؟ کیا حکومتی ادارے صرف چند گرفتاریاں کرکے خاموش بیٹھ جائیں گے یا کوئی مؤثر پالیسی بنائیں گے؟ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کڑی نگرانی، ایسے مواد پر فوری پابندی، اور عوامی سطح پر آگاہی مہمات کی اشد ضرورت ہے
یوٹیوبر ڈکی بھائی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیاگیا
Date: