طالبان کے دو ہزار اکیس سے اقتدار میں آنے کےبعد سے پاکستان کی امن کی کوششیں، افغانستان سے دراندازی اور حکومت پاکستان کی امن کوششوں کا تفصیلی جائزہ، وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے ایکس بیان میں تفصیلات شئیر کردیں، خواجہ آصف کہتے ہیں وزیرخارجہ نے کابل کے چار، وزیر دفاع اور آئی ایس آئی نے دو، نمائندہ خصوصی نے پانچ دورے کئے،
سیکریٹری پانچ بار افغانستان گئے، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر نے ایک بارافغانستان کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے آٹھ اجلاس ہوئے۔دوسو پچیس بار بارڈر فلیگ میٹنگز ہوئیں۔آٹھ سو چھتیس بار احتجاجی مراسلے، تیرہ بارڈیمارش کئےگئے۔دوہزار اکیس سے لے کر اب تک تین ہزار آٹھ سو چوالیس شہید ہوئے اور دہشت گردی کے دس ہزار تین سوسینتالیس واقعات ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ پانچ سال میں ہماری کوششوں اور قربانیوں کے باوجود کابل سے مثبت ردعمل نہیں آیا۔ اب افغانستان بھارت کی پراکسی بن گیا ہے،، یہ دہشت گردی کی جنگ بھارت افغانستان اور ٹی ٹی پی نے مل کر پاکستان پہ مسلط کی ہوئی ہے۔کابل کے حکمران جو اب بھارت کی گود میں بیٹھ پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں کل تک ہماری پناہ میں تھے۔پاکستان اب کابل کے ساتھ تعلقات کا ماضی کی طرح متحمل نہیں ہو سکتا۔پاک سر زمین پہ بیٹھے تمام افغانیوں کو اپنے وطن جانا ہو گا۔اب کابل میں ان کی اپنی حکومت ہے۔اسلامی انقلاب آۓ پانچ سال ہو گئے ہیں۔پاکستان کے ساتھ ہمسایوں کی طرح رہنا ہوگا۔ہماری سر زمین اور وسائل پچیس کروڑ پاکستانیوں کی ملکیت ہیں۔پانچ دھائیوں کی زبردستی کی مہمان نوازی کے خاتمے کا وقت ہے۔خودار قومیں بیگانی سر زمین اور وسائل پہ نہیں پلتیں، اب احتجاجی مراسلے امن کی اپیلیں نہیں ہوں گی، کابل وفد نہیں جائیں گے۔دہشت گردی کا منبع جہاں بھی ہو گا اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔امن اور ہمسائیگی کے ساتھ رہنا ہوگا
طالبان کےاقتدار میں آنےکےبعد سےاب تک پاکستان کی امن کی کوششیں، وزیر دفاع خواجہ آصف تفصیلات سامنے لے آئے
Date: