پاکستان نے ہمیشہ اپنے ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ خیرسگالی کا برتاؤ کیا، مشکل ترین حالات میں اس کا ساتھ دیا، لیکن حالیہ دنوں میں افغانستان کی سرزمین سے ہونے والے دہشت گرد حملے اور ان میں افغان باشندوں کا ملوث ہونا نہایت تشویشناک ہے — یہ بات وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں امن و امان کی مجموعی صورتحال پر منعقدہ اہم مشاورتی اجلاس میں کہی۔
وزیراعظم کی زیرِ صدارت اس اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزرا، چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے وزرائے اعلیٰ شریک تھے، جبکہ خیبرپختونخوا کی نمائندگی صوبائی مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں افغانستان کی جانب سے دراندازی، سرحدی اشتعال انگیزی، اور افغان مہاجرین سے متعلق معاملات پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات، مہاجرین کی واپسی کے عمل اور گندم کی دستیابی جیسے مسائل بھی زیر غور آئے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں جانوں کی قربانی دی اور اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کیا، لیکن پھر بھی افغانستان کے ساتھ تعلقات میں خیر سگالی اور امن کا دامن کبھی نہیں چھوڑا۔ انہوں نے واضح کیا کہ افغان سرزمین کا دہشت گردی کے لیے استعمال پاکستان کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔
وزیراعظم نے افواجِ پاکستان کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں ہماری بہادر افواج نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔ پوری قوم افواجِ پاکستان کی قربانیوں اور کامیابیوں پر انہیں خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے افغان عبوری حکومت کے ساتھ متعدد سفارتی و سیاسی رابطے کیے گئے، نائب وزیراعظم، وزیرِ دفاع اور دیگر اعلیٰ حکام کابل گئے تاکہ خوارج کی دراندازی کو روکا جا سکے، لیکن صورتحال اب بھی باعثِ تشویش ہے۔
آخر میں وزیراعظم نے خیبرپختونخوا کی قیادت کو یقین دہانی کرائی کہ وفاقی حکومت ہر سطح پر تعاون کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا وفاق کی اہم اکائی ہے، اور وہاں کے عوام کی فلاح و ترقی کے لیے مرکز صوبائی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا۔