بھارت کی زیرِقبضہ شمال مشرقی ریاستوں میں علیحدگی پسند تحریکیں ایک بار پھر زور پکڑنے لگی ہیں۔ ناگالینڈ، منی پور، آسام اور دیگر خطوں میں عوام بھارتی افواج کے مظالم اور مودی حکومت کی جبری پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
ریاستِ ناگالینڈ (ناگالِم) کی آزادی تحریک کے سربراہ تھونگالینگ میووہ نے بھارتی حکومت اور افواج کو سخت انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی قوم اب مزید غلامی برداشت نہیں کرے گی۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا: اگر تم (مودی) ہم سے کھیلنا چاہتے ہو، تو یاد رکھو ہم ہر حال میں اپنے مؤقف پر قائم رہیں گے۔ ہم کبھی بھارت کے آگے سرِ تسلیم خم نہیں کریں گے۔
تھونگالینگ میووہ نے کہا کہ بھارتی فوج کے جبر، ثقافتی تسلط اور جبری قبضے کے باوجود ناگا عوام اپنی شناخت، سرزمین اور آزادی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔
ان کے مطابق، مودی حکومت نے ناگالینڈ سمیت پورے شمال مشرقی بھارت کو عسکری قلعے میں تبدیل کر دیا ہے جہاں اختلافِ رائے کو طاقت کے زور پر دبایا جا رہا ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کے دور میں کشمیر، منی پور، جونا گڑھ اور ناگالینڈ جیسی ریاستوں میں آزادی کی آوازیں مزید گونجنے لگی ہیں۔ عوامی غصے اور ردِعمل کی اصل وجہ مودی حکومت کی ناانصافی، حق تلفی اور ثقافتی جبر بتایا جا رہا ہے۔
مبصرین کے مطابق، مودی حکومت اختلافِ رائے کو خاموش کرنے کے لیے غیر قانونی پابندیاں، فوجی آپریشنز اور ماورائے عدالت گرفتاریاں کر رہی ہے، جس سے حالات مزید بگڑتے جا رہے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی خبردار کیا ہے کہ بھارت کی پالیسی اگر اسی طرح جارحانہ رہی تو پورا شمال مشرقی خطہ نیا بغاوتی محاذ بن سکتا ہے، جو خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔


