جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بظاہر ملک میں کوئی بڑی سیاسی ہلچل نہیں، لیکن کارکنان حالات کے پیشِ نظر تیاری رکھیں۔ وہ چنیوٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان دو برادر اسلامی ممالک ہیں، اور سرحد کے دونوں جانب ایک ہی قوم آباد ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف کے دور میں افغانستان کا مسئلہ بگڑا، ہم دوسروں کی لڑائیوں میں فریق بنے، امریکیوں کو اڈے دیے گئے اور انہوں نے افغان عوام پر بمباری کی۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ افغان عوام دراصل پروپاکستان ہیں، پروانڈیا نہیں، لیکن ہماری پالیسیوں نے انہیں دور کر دیا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ہم پروپاکستان افغان طبقے کو کیوں بھارت کی گود میں دھکیل رہے ہیں؟ افغان وزراء کے دورے کیوں منسوخ کیے گئے؟
ان کا کہنا تھا کہ طاقت کے ذریعے مسائل حل نہیں کیے جا سکتے، افغانستان کی آزادی اور خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔ مولانا فضل الرحمان نے زور دیا کہ حکومت کو سنجیدگی سے سوچنا ہوگا تاکہ ملک کو بڑے بحران سے بچایا جا سکے۔
سی پیک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے چین کا اعتماد کھو دیا ہے، امریکی اور مغربی دباؤ پر سی پیک کو روکا گیا، حالانکہ یہی منصوبہ ملک کی معاشی ترقی کی بنیاد تھا۔


