گلگت بلتستان کی ڈوگرہ راج سے آزادی کی 78ویں سالگرہ کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ ہمارا اجتماعی فرض ہے کہ سی پیک سے پیدا ہونے والے یہ مواقع ہر وادی اور گاؤں تک پہنچیں تاکہ سب کے لیے یکساں خوشحالی ممکن ہو سکے۔
صدر آصف زرداری جشنِ آزادی کی مرکزی تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے، جہاں انہوں نے پریڈ کا معائنہ کیا۔ گورنر گلگت بلتستان نے صدر مملکت کو روایتی ٹوپی پہنائی جبکہ آمد پر بگل بجایا گیا اور گورنر و وزیر اعلیٰ نے ان کا استقبال کیا۔

اپنے خطاب میں صدر زرداری نے کہا کہ آج جب ہم آزادی کا دن منا رہے ہیں تو ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ گلگت بلتستان کو ترقی، انصاف اور مساوات کی مثال بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ خطہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے اپنی فطری خوبصورتی اور وسائل کے لحاظ سے بے پناہ اہمیت رکھتا ہے۔
صدر نے مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ جب گلگت بلتستان کے لوگ آزادی اور حقوق سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، کشمیری عوام اب بھی بھارتی قبضے کے تحت مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرے۔
صدر زرداری نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام گزشتہ سات دہائیوں سے پاکستان کے ساتھ قدم بہ قدم چل رہے ہیں۔ “آپ نے ہماری سرحدوں کی حفاظت کی، ترقی کے سفر میں ساتھ دیا، اور دنیا کی بلند ترین چوٹیوں پر پاکستان کا پرچم لہرایا۔ یہ خطہ نہ صرف پاکستان کا تاج ہے بلکہ چین کے ساتھ دوستی کی علامت بھی ہے۔

انہوں نے قراقرم ہائی وے کو چین کے ساتھ دوستی کی ایک “زندہ علامت” قرار دیا اور کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ گلگت بلتستان کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کوشاں رہی ہے۔
صدر مملکت نے تعلیم، صحت، سیاحت اور آبی بجلی کے شعبوں کو علاقے کی ترقی کی کنجی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر گلگت بلتستان کی اپنی ایئرلائن قائم کی جائے تو یہ علاقے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔
خطاب کے اختتام پر صدر زرداری نے دعا کی کہ گلگت بلتستان کے عوام ایک مضبوط، ترقی یافتہ اور خوشحال پاکستان کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں۔
انہوں نے بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر ہونے والے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ نے ہمارے لیے الگ وطن حاصل کر کے ایک تاریخی احسان کیا، جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔


