اقوام متحدہ کے اسپیشل رپوٹیورز نے بھارت کے سندھ طاس معاہدے پر نیک نیتی سے عمل نہ کرنے اور ثالثی کارروائیوں میں حصہ نہ لینے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خصوصی ماہرین نے بھارت سے معاہدے کے تحت اپنے حقوق اور بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری، ممکنہ تلافی، معذرت اور پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ سے پیدا ہونے والے نقصانات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات پر وضاحت طلب کی ہے۔
رپورٹ میں بھارت کے لیے پانچ اہم سوالات شامل ہیں,کیا بھارت کے پاس اپنے الزامات کے ثبوت موجود ہیں؟کیا بھارت طاقت کے غیر قانونی استعمال سے انسانی زندگیوں کے نقصان کا ازالہ کرے گا اور اس پر معافی مانے گا؟
اقوام متحدہ کے اسپیشل رپوٹیورز نے سندھ طاس معاہدے پر بھی پاکستان کے موقف اور بیانئے کی تصدیق کر دی
کیا بھارت سندھ طاس معاہدے کی ذمہ داریاں ادا کرے گا اور پاکستان کے قانونی حقوق اور بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری کرے گا؟
کیا بھارت معاہدے کی "ڈسپیوٹ ریزولوشن” شقوں کی پاسداری کا ارادہ رکھتا ہے؟جموں و کشمیر کے تنازع کے پرامن حل اور کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دینے کے لیے بھارت کیا اقدامات اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہے؟
خصوصی ماہرین نے بھارت کو ہدایت دی ہے کہ وہ 60 دن کے اندر ان سوالات کے جوابات فراہم کرے، جو رپورٹ کے ساتھ اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر آویزاں کیے جائیں گے اور انسانی حقوق کونسل میں بھی پیش کیے جائیں گے۔
تاہم اب تک بھارت کی جانب سے کسی بھی سوال کا جواب موصول نہیں ہوا، جس کے بعد اقوام متحدہ کے اسپیشل ماہرین نے رپورٹ جاری کر دی ہے۔


