پاکستان میں توانائی کے شعبے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ (جے جے وی ایل) کا پلانٹ پانچ سال کے تعطل کے بعد دوبارہ فعال کر دیا گیا۔ اس اقدام کو توانائی کے شعبے کی بحالی اور ملکی معاشی استحکام کے لیے بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔
حکام کے مطابق پلانٹ کی بحالی سے مقامی سطح پر گیس کی فراہمی میں اضافہ ہوگا جس سے سالانہ اربوں روپے کی بچت متوقع ہے۔
ابتدائی تخمینوں کے مطابق پلانٹ کی دوبارہ فعالی سے تقریباً 200 بلین ڈالر کی سالانہ بچت اور ٹیکس کی مد میں 3 بلین روپے کی آمدنی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سوئی سدرن گیس کمپنی کو بھی سالانہ 2 بلین ڈالر تک آمدن کا امکان ہے۔
توانائی کے شعبے سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پلانٹ کی بحالی سے مقامی پروڈکشن میں اضافہ ہوگا اور 7 لاکھ 50 ہزار سے زائد گھرانوں کی توانائی کی ضروریات پوری کی جا سکیں گی۔ اس اقدام سے تقریباً 5 ہزار بالواسطہ اور بلاواسطہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
حکام کے مطابق منصوبے میں رکاوٹیں دور کرنے اور ریگولیٹری عمل کو سہل بنانے میں اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل نے اہم کردار ادا کیا۔ ایسوسی ایٹڈ گروپ کے چیئرمین اقبال احمد نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری سے 250 ملین ڈالر کی آمدنی کی صلاحیت بحال ہوئی ہے اور توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کا اعتماد مضبوط ہوا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے، صنعتی سرگرمیوں کے فروغ اور معاشی بحالی کے عمل میں اہم کردار ادا کرے گی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق بند قومی اثاثوں کی بحالی سے توانائی میں خود کفالت اور طویل المدتی معاشی استحکام کی راہیں ہموار ہوں گی۔


