توشہ خانہ ٹو کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے جس میں عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو دھوکا دہی اور بدعنوانی کے الزامات میں مجرم قرار دیتے ہوئے مختلف سزائیں سنائی ہیں۔
فیصلے کے مطابق دونوں مجرموں نے باہمی ارادے اور ملی بھگت سے ریاستی تحائف میں خیانت کرتے ہوئے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔
راولپنڈی میں اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند کی جانب سے جاری تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو دھوکا دہی سے تصرف اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے جرم میں 10، 10 سال قید اور 1 کروڑ 64 لاکھ روپے فی کس جرمانہ کیا جاتا ہے۔
اسی مقدمے میں کرپشن کے ایک اور الزام پر دونوں کو مزید 7، 7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ فیصلے کے مطابق سزا کے تعین میں مجرموں کی عمر اور جنس کو مدنظر رکھتے ہوئے معتدل سزائیں دی گئیں۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مجرموں نے ریاستی جائیداد کو غیر قانونی طور پر اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا۔ بلغاری جیولری سیٹ کی تحویل میں خیانت کی گئی، تحائف قواعد 2018ء کی خلاف ورزی کرتے ہوئے توشہ خانے میں جمع نہیں کرائے گئے۔
تحائف کی کم قیمت لگوانے اور انتہائی کم رقم ادا کر کے انہیں اپنے پاس رکھنے کا عمل باہمی ارادے اور غیر قانونی تعاون کا نتیجہ تھا۔
عدالت کے مطابق مقدمے میں پیش کیے گئے ثبوت ٹھوس، قابل اعتبار اور وزنی ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ مجرموں نے وزیر اعظم کے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔
مجرموں نے ریاستی جائیداد کی حفاظت اور دیانت دارانہ تحویل کے تقاضے پورے نہیں کیے اور عوامی خدمت گزار ہونے کے باوجود پی پی سی کی دفعہ 409 کے تحت مجرمانہ خیانت کے مرتکب ہوئے۔
فیصلے کے مطابق انہوں نے بدعنوانی کی روک تھام ایکٹ 1947 کی دفعہ 5(2) کی بھی خلاف ورزی کی، جو عوامی عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھا کر مالی مفاد حاصل کرنے کے زمرے میں آتی ہے۔


