عام انتخابات قریب آتے ہی بھارتی میڈیا کا امتحان شروع

Date:

بھارت میں عام انتخابات کے قریب آتے ہی مودی سرکار نےمیڈیا کے گرد گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا۔ الجزیرہ ٹی وی جانب سے جاری کردہ چشم کشا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب بھارتی میڈیا مکمل طور پر مودی اور بی جے پی کے زیر اثر آ چکا ہےمودی کے زیر تسلط بھارتی میڈیا کی توجہ ملک کے اہم معاملات کی بجائے فرقہ وارانہ مسائل، پاکستان میں مداخلت، اپوزیشن سے ٹکراؤ اور دوسرے غیر ضروری معاملات پر مرکوز ہےمودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارتی میڈیا اب گودی میڈیا میں تبدیل ہو چکا ہےگودی میڈیا کے خلاف پچھلے دنوں کسانوں نے بھی اپنے احتجاجی مظاہروں میں خوب نعرے بازی کی2014 سے پہلے بھارت میں کبھی میڈیا کے حالات اتنے برے نہیں تھے کسانوں کو کبھی دہشت گردوں کے نام سے نہیں منسوب کیا گیا اور نہ ہی حکومت سے سوال کرنے والوں کو کبھی گینگ قرار دیا گیا،بھارت میں سوشل میڈیا کا منفی پروپیگنڈانیوز چینلز پر بری طرح اثر انداز ہو رہا ہےمودی کے دور حکومت میں میڈیا پر حکومتی موافقت میں مواد نشر کرنے پر دباؤ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہےفروری 2020 میں مسلم مخالف دہلی فسادات کی رپورٹنگ پر بھارتی نیوز چینل کو بند کر دیا گیا تھا2002 میں مودی سرکار کی انتہا پسندی کے باعث گجرات میں مسلم کش فسادات ہوئے اور مودی اس وقت گجرات کا وزیراعلی تھا، بی بی سی کے مطابق مودی کے پہلی دفعہ اقتدار میں آنے سے لے کر اب تک بھارت میں صحافتی شعبہ بالکل بدل چکا ہے،بیورو چیف فنانشل ٹایمز کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے بین الاقوامی صحافیوں کی آزادی پر بھی پابندی لگاتے ہوئے مخصوص جگہوں کی کوریج حکومت کی اجازت سے مشروط کر دی ہےرواں سال فروری میں فرانسیسی صحافی وینیسا ڈوگناک نے حکومت کی جانب سے ملک بدری کی دھمکیوں سے تنگ آ کر بھارت چھوڑ دیا تھافرانسیسی صحافی پر مشکوک مواد شائع کرنے اور ممنوعہ جگہوں پر کوریج کرنے کا الزام تھامودی سرکار تنقیدی اور حقائق پر مبنی سوالات سے بچنے کے لیے معروف اور نامور صحافیوں کی بجائے ایکٹرز اور فلم انڈسٹری سے منسلک افراد کو انٹرویوز دے رہے ہیں۔فلم انڈسٹری سے منسلک افراد کو انٹرویوز دینے کا مقصد دراصل بھارتی وزیراعظم کی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے توجہ ہٹا کر سافٹ امیج کو اجاگر کرنا ہےنہ صرف بھارتی نیوز چینلز بلکہ سوشل میڈیا ہینڈلرز اور یوٹیوبرز بھی مودی سرکار کے ریڈار پر آئے ہوئے ہیں مودی سرکار زیادہ سبسکرائبرز والے یوٹیوبرز کو اپنی انتخابی مہمات کے لیے استعمال کرنے لگی ہے معروف فیشن اور فٹنس اکاؤنٹس والے یوٹیوبرز کی ٹائم لائن اب انتخابات کے نزدیک آتے ہی ہائی پروفائل حکومتی حامیوں اور لیڈران کے انٹرویوز سے بھری چکی ہے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Share post:

Subscribe

spot_imgspot_img

Popular

More like this
Related

بشری بی بی کو یکم جنوری کو عدالت پیش نہ کرنے کے خلاف درخواست دائر

بشری بی بی کو یکم جنوری کو عدالت پیش...

حماس نے کمانڈرمحمد الضیف کی شہادت کی تصدیق کر دی

حماس کی عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو...

ایرانی وزیر خارجہ کی قطر میں حماس کے اعلی عہدیداروں سے ملاقات

ایران کی نیم سرکاری مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق،...