وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب، چین اور امارات نے بہت مدد کی ، برادر ملک حصہ نہ ڈالتے تو آئی ایم ایف پروگرام کا ملنا مشکل تھا۔پاکستان مسلم لیگ نواز کے نوجوان پارلیمنٹیرینز سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں 200 پوائنٹس کی کمی آئی ہے جس سے صنعتکاروں، سرمایہ کاروں، زرعی شعبہ اور کاروبار سے وابستہ لوگوں کو ریلیف ملا ہے، امید ہے کہ اس میں مزید کمی آئے گی،انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں تیزی سے کمی آئی ہے، گذشتہ سال مہنگائی کی شرح 32 فیصد تھی جو اب 9.6 فیصد ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنی محنت کی کمائی سے ترسیلات زر بھجوا رہے ہیں جس میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ رواں مالی سال میں زرعی اجناس، آئی ٹی کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، آئی ٹی کی برآمدات میں مزید اضافہ کیلئے کوشاں ہیں، تمام معاشی اشاریے مثبت ہیں، اتار چڑھاو آتے رہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر اقوام عالم میں اپنا مقام حاصل کرے گا، وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے 25 ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں پاکستان ایجنڈے میں شامل ہے، ہمیں اس پروگرام کیلئے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ٹیکس لگائے گئے،وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو وسعت دینے کیلئے کوشاں ہیں، تاجر رزق حلال سے روزی کماتے ہیں اور ملکی معیشت میں حصہ ڈالتے ہیں، انہیں اپنے ٹیکس کی ادائیگی کیلئے بہت کچھ کرنا ہے، کسی ایک شعبہ پر ٹیکس کا بوجھ ڈالنے سے نہ معاشرہ ترقی کر سکتا ہے اور نہ ہی خوشحال ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ سے وابستہ کاروباری افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا رہا ہے، ٹیکس غبن کے خاتمہ کیلئے شبانہ روز کوشاں ہیں، قرضوں اور آئی ایم ایف سے اس کے بغیر نجات نہیں ملے گی، میری کوشش ہے کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ آخری پروگرام ہو اور ہمیں دوبارہ آئی ایم ایف کی طرف رجوع نہ کرنا پڑے، اس کیلئے اپنے تمام اہداف کو پورا کرنا ہو گا، سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات ہمارے دوست ممالک ہیں، انہوں نے آئی ایم ایف کے پروگرام کے حصول میں بھرپور تعاون فراہم کیا، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار، وزیر خزانہ کی سربراہی میں وزارت خزانہ کی ٹیم نے اس پروگرام کیلئے بھرپور محنت کی۔
آئی ایم ایف پروگرام کیلئے سعودی عرب، چین اور امارات نےاہم کردار اداکیا، شہبازشریف
Date: