الاسکا میں ٹرمپ،پیوٹن طویل ملاقات،یوکرین جنگ پرکوئی پیش رفت نہ ہوسکی

Date:

جمعہ کے روز الاسکا کے جوائنٹ بیس ایلمینڈورف-رچرڈسن میں ہونے والی یہ اہم ملاقات تقریباً چار گھنٹے جاری رہی۔ دونوں رہنماؤں نے بات چیت کو تعمیری اور مثبت قرار دیا، لیکن سیز فائر کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہ کیا جا سکا۔دونوں صدور کچھ ہی دیر کے وقفے سے الاسکا پہنچے تھے۔ صدر ٹرمپ ایئر فورس ون سے پہلے اترے اور سرخ قالین پر صدر پیوٹن کا خیر مقدم کیا۔ خوشگوار انداز میں مصافحہ کرنے کے بعد ٹرمپ نے پیوٹن کو اپنی لیموزین میں بٹھا کر ملاقات کے مقام تک لے جایا۔ گاڑی میں مترجم موجود نہیں تھا کیونکہ پیوٹن انگریزی بخوبی جانتے ہیں، جس کے باعث دونوں کے درمیان غیر رسمی ون آن ون گفتگو بھی ہوئی۔باضابطہ اجلاس میں وزرائے خارجہ اور دونوں جانب سے دو، دو اعلیٰ حکام شریک تھے۔ ملاقات کے آغاز پر رہنماؤں نے صحافیوں کے سوالات کے جواب دینے کے بجائے صرف فوٹو سیشن کروایا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق بات چیت کا اہم موضوع یوکرین میں جنگ بندی رہا۔ صدر ٹرمپ نے اس سلسلے میں دوسری ملاقات پر زور دیا۔پریس کانفرنس میں پہلے صدر پیوٹن نے اظہار خیال کرتے ہوئے ملاقات کو مثبت اور تعمیری قرار دیا اور الاسکا مدعو کرنے پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین کی صورتحال ایک سانحہ ہے اور روسی عوام کے لیے باعث دکھ ہے۔ پیوٹن نے اس بات پر زور دیا کہ پائیدار امن کے لیے جنگ کے بنیادی اسباب ختم کرنا ہوں گے اور روس اپنے جائز خدشات پر بات کرنے کے لیے تیار ہے۔پیوٹن نے کہا کہ اگر 2022 میں ٹرمپ صدر ہوتے تو یوکرین جنگ شروع ہی نہ ہوتی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان اتفاق رائے سے امن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔صدر ٹرمپ نے بھی ملاقات کو انتہائی تعمیری قرار دیا اور کہا کہ کئی معاملات پر پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ جلد یوکرینی صدر زیلنسکی اور نیٹو رہنماؤں سے اس حوالے سے گفتگو کریں گے۔ تاہم ٹرمپ نے تسلیم کیا کہ سب سے اہم نکتے پر اب تک اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ روس یوکرین معاملے کے حل میں اتنی ہی دلچسپی رکھتا ہے جتنی یوکرین خود۔ انہوں نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے الزام کو دھوکہ دہی قرار دیا۔ملاقات کے اختتام پر پیوٹن نے ٹرمپ کو ماسکو میں آئندہ ملاقات کی دعوت دی جسے ٹرمپ نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک دلچسپ تجویز ہے اور اس پر جلد پیش رفت ہوسکتی ہے۔یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب یوکرینی صدر زیلنسکی کا بیان سامنے آیا کہ پیوٹن ٹرمپ ملاقات کے باوجود روسی حملے جاری ہیں اور سہ فریقی بات چیت ہی کوئی مؤثر حل نکال سکتی ہے۔یوں طویل مذاکرات کے باوجود یوکرین جنگ بندی پر کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہ آیا، تاہم دونوں رہنماؤں نے تعلقات بہتر بنانے اور بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Share post:

Subscribe

spot_imgspot_img

Popular

More like this
Related

حکومت کا پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان

حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پٹرولیم مصنوعات...

خیبرپختونخوا،جی بی،اےجےکےمیں تباہ کن بارشیں،سیلاب،250 سےزائد افراد جاں بحق

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی...

امریکی باڈی بلڈر چیمپئن ہیلی میک نیف 37 برس کی عمر میںانتقال کر گئیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق ہیلی میک نہ صرف مقامی...

فیصل آباد:سی سی ڈی کی کارروائی،بچوں سےزیادتی کرنے والا ملزم گرفتار

فیصل آباد میں کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی)...