بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی مؤثر کارروائیوں کے باعث بھارت نواز اور خوارجی دہشت گردوں کے لیے زمین تنگ ہو گئی ہے۔ انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کے نتیجے میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک تیزی سے ٹوٹ رہے ہیں اور انہیں پناہ کے لیے جگہ نہیں مل رہی۔
ذرائع کے مطابق دہشت گرد شہری آبادیوں میں چھپ کر خواتین اور بچوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے لگے ہیں، تاکہ فورسز کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا سکے۔
پنجگور میں سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کی، جہاں کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گرد قاسم ولد جمعہ اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ ایک گھر میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ یہ گھر قاسم کی بہن فریدہ کی ملکیت تھا۔
فورسز نے گھر کو گھیرے میں لے کر دہشت گردوں سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا، تاہم انہوں نے فائرنگ شروع کر دی۔ جوابی کارروائی میں قاسم کو زندہ گرفتار کر لیا گیا، جبکہ تین دہشت گرد اور فریدہ موقع سے فرار ہو گئے۔
دہشت گردوں کی جانب سے پھینکا گیا ہینڈ گرنیڈ پھٹنے سے فریدہ کی کم سن بچی نازیہ شدید زخمی ہوئی، جسے سیکیورٹی اہلکاروں نے فوراً اسپتال منتقل کیا، تاہم وہ دوران علاج جاں بحق ہو گئی۔
واقعے کے بعد دہشت گرد تنظیموں اور ان کے سہولت کاروں نے سوشل میڈیا پر جھوٹے بیانیے کے ذریعے سیکیورٹی فورسز کے خلاف منفی پروپیگنڈا شروع کر دیا۔
تاہم گرفتار دہشت گرد قاسم کے اعترافی بیان نے اس تمام جھوٹ کو بے نقاب کر دیا، جس سے واضح ہوا کہ دہشت گرد نہ صرف مقامی آبادی کو نقصان پہنچا رہے تھے بلکہ بیرونی ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے بلوچستان میں بدامنی پھیلانے کی سازشوں میں مصروف تھے۔


