اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے اپنے افسران سے چینی ساختہ گاڑیاں واپس لینے کا عمل شروع کر دیا ہے کیونکہ حکام کو خدشہ ہے کہ ان گاڑیوں کے آن بورڈ سسٹم حساس معلومات لیک یا جاسوسی کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ اقدام چیف آف اسٹاف کے براہِ راست حکم پر نافذ کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسیاں پہلے ہی ایک جائزہ رپورٹ میں یہ انتباہ جاری کر چکی تھیں کہ بعض چینی گاڑیوں کے اندر نصب کیمرے، مائیکروفون، سینسرز اور کنیکٹیویٹی ٹیکنالوجی کے ذریعے ڈیٹا بیرونی سرورز کو منتقل ہو سکتا ہے۔ اسی بنیاد پر فوج نے پہلے بھی چھاؤنیوں میں چینی ساختہ گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد کی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پہلے مرحلے میں وہ گاڑیاں واپس لی جا رہی ہیں جو حساس سکیورٹی عہدوں پر فائز افسران کے زیرِ استعمال ہیں یا جنہیں خفیہ معلومات تک رسائی حاصل ہے۔ منصوبہ ہے کہ 2026 کی پہلی سہ ماہی کے اختتام تک تمام افسران سے چینی ساختہ گاڑیاں واپس لے لی جائیں گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مسئلہ محض کیمروں یا مائیکروفون تک محدود نہیں بلکہ جدید ’اسمارٹ‘ گاڑیاں دراصل چلتے پھرتے کمپیوٹرز ہیں جن کے آپریٹنگ سسٹم اور وائرلیس کنکشن کے ذریعے حساس مقامات کے قریب معلومات اکٹھی کی جاسکتی ہیں، اور یہ عمل صارف یا مقامی درآمد کنندہ کی لاعلمی میں بھی ممکن ہے۔
ایک سابق اعلیٰ فوجی افسر نے میڈیا کو بتایا کہ ہر اسمارٹ کار میں داخلی نیٹ ورک اور بیرونی کنیکٹیویٹی ہوتی ہے، جو درست نگرانی اور کنٹرول کے بغیر قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے، اسی سبب سے فوجی تنصیبات اور حساس ذمہ داریوں پر مامور عملے کے لیے ایسے آلات کی جانچ اور ازسرِ نو تقسیم ضروری قرار دی گئی ہے۔


