سینیٹر فیصل واوڈا نے خبردار کیا ہے کہ اگر 26 نومبر سے قبل جو تڑی لگانے کی بات کی جا رہی ہے وہ جاری رہی تو سخت ردِعمل سامنے آ سکتا ہے، حتیٰ کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج بھی نافذ ہو سکتا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی مسائل کا واحد حل وزیراعظم شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری سے مذاکرات ہیں، کیونکہ "ہر مسئلے کی چابی صدر زرداری کے پاس ہوتی ہے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں، اگر وہ ایسا نہ کر سکے تو گورنر راج کا نفاذ کوئی خدشہ نہیں بلکہ حقیقت بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ فیصل کریم کنڈی ہی گورنر خیبر پختونخوا رہیں، تاہم اگر کوئی نیا نام سامنے آیا تو وہ غیر سیاسی نہیں ہونا چاہیے۔ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی خواہش رکھنے والوں پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "دیوار پر سر مارنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ سی ڈی ایف (چیف آف ڈیفنس فورسز) کے نوٹیفکیشن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، یہ آج نہیں تو کل، کل نہیں تو پرسوں جاری ہو جائے گا۔ نواز شریف کے اسمبلی آمد اور بیان کو انہوں نے حکومت کے ساتھ یکجہتی کی علامت قرار دیا۔
سینیٹر واوڈا نے مشورہ دیا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ ہائی کورٹ کے احکامات کے بعد انتہائی احتیاط سے حکومتی ذمہ داریاں نبھائیں، کیونکہ معمولی غلطی بھی ان کی نااہلی کا سبب بن سکتی ہے۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کے خلاف کارروائی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جو کام 75 سال میں نہیں ہوا، وہ آئندہ 75 سال میں بھی نہیں ہوگا۔


