امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے افغان طالبان کی جانب سے دہشتگرد تنظیموں کی سرپرستی اور بڑھتی شدت پسندی کے تناظر میں افغان شہریوں کے لیے امیگریشن پالیسی مزید سخت کر دی۔ امریکہ نے افغان سپیشل امیگرنٹ ویزا پروگرام سمیت تمام امیگریشن چینلز معطل کر دیے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے نئے صدارتی احکامات جاری کرتے ہوئے افغان سپیشل امیگرنٹ ویزا ہولڈرز کی حفاظتی استثنیٰ بھی ختم کر دی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان نژاد ملزم رحمان اللہ لکنوال کی جانب سے دو نیشنل گارڈ اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعے کے بعد امیگریشن اسکریننگ سخت اور ویزوں کی منظوری معطل کر دی گئی۔
اخبار کے مطابق افغانستان کو ان 12 ممالک میں شامل کر لیا گیا ہے جن پر جون میں مکمل سفری پابندی سمیت امیگریشن، شہریت اور گرین کارڈ درخواستوں پر مکمل روک لگا دی گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس نے واضح کیا ہے کہ یہ اقدام ان ممالک کے خلاف ہیں جو معلومات کے تبادلے، اسکریننگ اور سیکیورٹی ویٹنگ کے نظام میں ناکامی کا شکار ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑھتی دہشتگردانہ کارروائیاں اور طالبان کی ریاستی سرپرستی عالمی امن کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہی ہیں۔
افغانستان میں عدم سیکیورٹی کے باعث دیگر ممالک نے بھی سخت پالیسی اپنا لی۔ گزشتہ ہفتے جرمنی نے افغان پناہ گزین پروگرام معطل کر دیا جبکہ برطانیہ نے اپنے شہریوں کو افغانستان کے سفر سے گریز کی ہدایات جاری کر دیں۔
دوسری جانب آسٹریلیا نے بھی افغان شہریوں پر سخت سفری پابندیاں نافذ کرنے کے ساتھ کنبیرا میں افغان سفارت خانے کی ممکنہ بندش کا عندیہ دیا ہے۔
عالمی سطح پر بڑھتی پابندیوں نے بین الاقوامی برادری کی اس تشویش کو مزید واضح کر دیا ہے کہ طالبان حکومت دہشتگرد گروہوں کی منظم سرپرستی کر رہی ہے، جو خطے اور دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔


