لاہور: ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ نے مذہبی منافرت کے مقدمے میں گرفتار مذہبی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا کی ضمانت منظور کرتے ہوئے فوری رہائی کا حکم دے دیا۔
ہائی کورٹ کے جج جسٹس صداقت خان نے سماعت کے دوران انجینئر محمد علی مرزا کو 5،5 لاکھ روپے مالیت کے دو ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ مقدمے کے شواہد، تفصیلات اور فتوے کا جائزہ ٹرائل کورٹ کی سطح پر لیا جائے گا، یہاں صرف ضمانت سے متعلق قانونی نکات زیرِ غور آئیں گے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے محمد علی مرزا کے خلاف مقدس ہستیوں کی توہین کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا۔ وکیل ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف باقاعدہ فتویٰ بھی جاری ہو چکا ہے، جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ فتویٰ ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جائے۔
دوسری جانب انجینئر محمد علی مرزا نے ایف آئی اے کی تحقیقات کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں علیحدہ درخواست دائر کر دی ہے، جسے ایڈووکیٹ نبیل جاوید کاہلوں کے ذریعے جمع کرایا گیا۔ درخواست میں ایف آئی اے اور پنجاب قرآن بورڈ کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ایف آئی اے نے انہیں نوٹس جاری کیے بغیر تحقیقات شروع کیں اور سوشل میڈیا کی ایک ویڈیو پنجاب قرآن بورڈ کو فتویٰ کے لیے بھجوا دی۔
درخواست گزار کے مطابق قرآن بورڈ نے پرانی ویڈیو کی بنیاد پر انہیں گنہگار قرار دیا، حالانکہ پنجاب قرآن بورڈ کو فتویٰ جاری کرنے کا اختیار حاصل نہیں، اس کے فرائض صرف قرآنِ پاک کی طباعت و اشاعت تک محدود ہیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ قرآن بورڈ کی جانب سے جاری فتویٰ کالعدم قرار دیا جائے اور ایف آئی اے کی جاری تحقیقات روکنے کا حکم دیا جائے۔


