پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے امپورٹڈ موبائل فونز پر نافذ بھاری ٹیکسز میں کمی کی ضرورت پر زور دے دیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں موبائل فونز پر ٹیکسوں سے متعلق معاملات پر غور کیا گیا، تاہم چیئرمین ایف بی آر کی غیر موجودگی کے باعث معاملہ اگلی نشست تک مؤخر کردیا گیا۔
اجلاس میں رکن قومی اسمبلی علی قاسم گیلانی نے موبائل فونز پر عائد ٹیکسز کو "غیر ضروری حد تک زیادہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ صرف اوورسیز پاکستانیوں تک محدود نہیں بلکہ لاکھوں شہری بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کے فونز پر دوبارہ ٹیکس لگا دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے لوگ گرے چینلز اور فراڈ کی طرف جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کل لوگ دو موبائل رکھتے ہیں، ایک پی ٹی اے رجسٹرڈ اور دوسرا نان پی ٹی اے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ ٹیکس نظام عوام کو مشکلات کی طرف دھکیل رہا ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ آئی فون 12، جو چھ سال پرانا ہے، اس پر بھی 75 ہزار روپے ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ٹیکسوں کا اختیار ایف بی آر کے پاس ہے، اس لیے اس معاملے پر چیئرمین ایف بی آر کا ہونا ضروری تھا۔
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے نے وضاحت کی کہ پی ٹی اے کوئی ٹیکس عائد نہیں کرتا بلکہ تمام فیصلے وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے چاہتا ہے کہ امپورٹڈ موبائل فونز پر ٹیکس کم ہوں، خصوصاً ان فونز پر جو پرانے ماڈلز ہوں۔
پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں چیئرمین پی ٹی اے نے مزید کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ پرانے فونز پر ٹیکس کم کرے تاکہ عوام پر مالی بوجھ میں کمی آئے اور غیر قانونی ذرائع استعمال کرنے کی حوصلہ شکنی ہو۔
قائمہ کمیٹی نے موبائل فونز پر ٹیکسز سے متعلق معاملے کو آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا۔


