جسٹس عائشہ ملک نے فیصلہ تحریر کیا، عدالت نے کہا کمشنر انکم ٹیکس کا ایک ہی دن میں فیصلہ اور ریکوری نوٹس جاری کرنا انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے، سپریم کورٹ نے نجی کمپنی کے خلاف 2.92 ارب روپے کا انکم ٹیکس ریکوری نوٹس معطل کردیا، عدالت نے دوسری نجی کمپنی پر 1.88 ارب روپے کی ودہولڈنگ ٹیکس وصولی کی کارروائی بھی کالعدم قرار دے دی، دونوں کمپنیوں کے خلاف ریکوری نوٹس ٹیکس افسر نے اپیل کے دن ہی جاری کیے تھے،سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے سنگل جج کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نوٹسز کو غیر قانونی قرار دیا، عدالت نے کہا ایف بی آر اپنا مؤقف ثابت کرنے میں ناکام رہا، نوٹس جاری کرنے اور رقوم نکالنے کا عمل خلاف قانون ہے، ٹیکس ریکوری اور شہری حقوق کے درمیان توازن قائم رکھنا لازم ہے،عدالت نے کہا سیکشن 140 کے تحت بینکوں کو فوری ادائیگی کے نوٹس دینا قانون کی منشا کے خلاف ہے،ریکوری سے قبل ٹیکس افسر کا اپیل کا فیصلہ ٹیکس گزار کو موصول ہونا چاہیے، قانون کے مطابق "by the date” کا مطلب ہے "مناسب وقت دیا جائے” نہ کہ "اسی دن” ادائیگی کی شرط ہے، ریکوری سے پہلے قانونی حقوق، شنوائی اور وقار کا تحفظ ضروری ہے، کمشنر ان لینڈ ریونیو کا رویہ اختیارات کے آمرانہ استعمال کے مترادف ہے،کمپنیوں سے فوری رقم نکلوانے کا عمل کاروباری شہرت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
سپریم کورٹ کا بغیر مناسب مہلت دیے ایف بی آر کا ریکوری نوٹس جاری کرنا غیر قانونی قرار
Date: