خیبر پختونخوا کے معروف سیاحتی مقام ناران میں غیر شادی شدہ جوڑوں کے داخلے پر پابندی کی خبروں کو مانسہرہ پولیس نے بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔
گزشتہ چند دنوں سے سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ گردش کر رہا تھا کہ ناران میں آنے والے جوڑوں سے پولیس نکاح نامہ طلب کر رہی ہے اور جن کے پاس نکاح نامہ نہیں ہوتا، انہیں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک مبینہ سائن بورڈ کی تصویر تیزی سے وائرل ہوئی جس پر لکھا تھا
ناران: داخلے کے لیے نکاح نامہ ضروری ہے۔یہ پوسٹ 27 ستمبر کو اپ لوڈ کی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے لاکھوں صارفین تک پہنچ گئی۔
تاہم مانسہرہ پولیس نے فوری ردِعمل دیتے ہوئے اس خبر کو من گھڑت اور گمراہ کن قرار دیا۔ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) شفیع اللہ گنڈا پور نے وضاحت کی کہ ناران میں کسی قسم کی ایسی پابندی عائد نہیں، یہ خبریں جھوٹی اور بے بنیاد ہیں۔ ناران آنے والے تمام سیاحوں کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔
پولیس نے اپنے سرکاری فیس بک پیج پر بھی ایک وضاحتی بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ وائرل ہونے والا سائن بورڈ جعلی ہے، نکاح نامہ دکھانے سے متعلق کوئی ہدایت نہیں دی گئی۔
اسی طرح تحصیل بالاکوٹ کے اسسٹنٹ کمشنر محمد نادر نے بھی تصدیق کی کہ اس حوالے سے کوئی سرکاری نوٹیفکیشن یا حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا۔
ان کے مطابق، پولیس صرف معمول کی چیکنگ کے تحت گاڑیوں کی تلاشی لیتی ہے۔حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں اور جعلی خبروں پر یقین نہ کریں اور صرف سرکاری ذرائع سے تصدیق شدہ معلومات پر انحصار کریں۔