معرکۂ 1948، گلگت بلتستان کی آزادی کی داستانِ شجاعت، غازی خداداد کی زبانی

Date:

گلگت بلتستان کی آزادی کی داستان 1948 کے معرکے کی یاد تازہ کرتی ہے، جب بہادر غازیوں نے ایمان، حوصلے اور قربانی کی مثال قائم کرتے ہوئے بھارت کو شکست دے کر آزادی حاصل کی۔

ان غازیوں میں شیر دل سپاہی خداداد کا نام نمایاں ہے، جنہوں نے زخمی ہونے کے باوجود دشمن کو پسپا کیا۔ محدود ساز و سامان کے باوجود ناردرن اسکاؤٹس کے جوانوں نے بے مثال جرات کا مظاہرہ کیا اور اپنی دھرتی کے دفاع میں سب کچھ قربان کر دیا۔

غازی خداداد نے اپنی یادیں بیان کرتے ہوئے بتایا کہ وہ بھارت کے خلاف جنگ میں شریک تھے۔ گلگت کی آزادی کے بعد انہوں نے سکردو، کارگل اور لداخ تک پیش قدمی کی اور جنگ بندی کے بعد واپس آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنگ کے دوران وسائل محدود تھے، مگر اللہ کی مدد اور جوانوں کی بہادری سے دشمن کو شکست ہوئی۔ خداداد کے مطابق کھرمنگ اور لداخ کے محاذ پر دشمن کی بڑی تعداد موجود تھی، لیکن پاکستانی جوانوں نے اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر دشمن کو پسپا کیا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ جنگ انتہائی مشکل اور صبر آزما تھی، اور پاکستان کی آزادی بے شمار قربانیوں کے نتیجے میں حاصل ہوئی۔ غازی خداداد نے کہا کہ جنگ کے دوران ان کی ٹانگ میں گولی لگی، مگر وطن کی محبت نے درد کا احساس ہونے نہ دیا۔ ان کے مطابق کئی ساتھی آزادی کی راہ میں شہید ہوئے اور انہی کی قربانیوں کے باعث آج قوم آزاد فضا میں سانس لے رہی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Share post:

Subscribe

spot_imgspot_img

Popular

More like this
Related

امریکی مطالبات ختم نہیں ہوں گے،اس کے خلاف مزاحمت ضروری ہے، لاریجانی

ایران کی نیم سرکاری مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق،...

اسرائیلی فضائیہ نے زیریں گلیلی میں واقع اسکائی ڈیو نگرانی کے غبارے کو بند کر دیا

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے...

دشمنوں میں اتنی جرأت نہیں کہ وہ ایران کی طرف میلی نظر ڈال سکیں،جنرل احمد وحیدی

ایران کی نیم سرکاری مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق،...