سینیٹر فیصل واوڈا نے واضح کیا ہے کہ اگر عمران خان سے ہونے والی ملاقاتوں میں سیاسی پیغامات کی ترسیل پائی گئی تو وکلا اور اہلِ خانہ کی ملاقاتوں کا سلسلہ بند کر دیا جائے گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں فیصل واوڈا نے کہا کہ آئین و قانون کے مطابق اہلِ خانہ کو صرف خیریت دریافت کرنے کی اجازت ہے جبکہ وکیلوں کو صرف کیس پر بات کرنے کی اجازت ملتی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ان ملاقاتوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا تو یہ سہولتیں واپس لے لی جائیں گی۔
سینیٹر نے کہا کہ جیتی ہوئی افواج اور اس کے سپہ سالار کے خلاف مزید بے بنیاد گفتگو برداشت نہیں کی جائے گی، ایسی ہر بکواس کو سختی سے روکا جائے گا اور زبان درازی کرنے والوں کو لگام دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں افراتفری پھیلانے، ریاستی اداروں کو بدنام کرنے اور فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پیار کے بدلے ڈبل پیار اور بدمعاشی کے جواب میں ڈبل بدمعاشی دی جائے گی۔
سینیٹر واوڈا نے کہا کہ اشتعال انگیزی کرنے والے ایک ایسے مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں سے واپسی مشکل ہے، اور اب تمام کیسز کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعلیٰ نے مزید افرا تفری پھیلانے کی کوشش کی تو گورنر راج نافذ کرکے ان کی سیاست ختم کر دی جائے گی۔ انہوں نے 9 مئی کے مبینہ دہشت گردوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کا اعلان کیا۔
سینیٹر نے مزید کہا کہ کچھ حلقوں کی جانب سے نوٹیفکیشن کے شور پر بھی جواب تیار ہے، اور اب "اس نوٹیفکیشن کو رول کرکے حلق سے نکالنے کا وقت آ رہا ہے۔”
واضح رہے کہ گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ عظمیٰ خان نے 29 روز بعد اڈیالہ جیل میں بھائی سے 20 منٹ کی ملاقات کی تھی، جس کے بعد انہوں نے بتایا کہ عمران خان صحت مند ہیں مگر شدید غصے میں ہیں اور انہیں ذہنی ٹارچر کا سامنا ہے۔


