چینی ایرو اسپیس کمپنی لِنگ کانگ تیان شِنگ نے گزشتہ ہفتے جدید ہائپرسونک گلائیڈ میزائل YKJ-1000 متعارف کرایا ہے جس کی رینج 1300 کلومیٹر بتائی جا رہی ہے۔ آواز کی رفتار سے سات گنا زیادہ تیز رفتار رکھنے والا یہ میزائل اپنی نوعیت کا کم لاگت ہتھیار قرار دیا جا رہا ہے۔
اس میزائل کو ’سیمنٹ کوٹڈ میزائل‘ بھی کہا جا رہا ہے کیونکہ اس کی بیرونی حرارت برداشت کرنے والی تہہ میں فوم کنکریٹ جیسے عام تعمیراتی مواد استعمال کیے گئے ہیں۔
چینی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ لیک ہونے والی سلائیڈز کے مطابق YKJ-1000 کامیاب جنگی آزمائشوں کے بعد اب بڑے پیمانے پر تیار کیا جا رہا ہے، جبکہ اس کی فی یونٹ قیمت صرف 99 ہزار امریکی ڈالر تک ہو سکتی ہے۔
موازنہ کیا جائے تو امریکی بحریہ کے SM-6 نیول انٹرسیپٹر میزائل کی قیمت تقریباً 41 لاکھ ڈالر ہے، جو YKJ-1000 سے 40 گنا زیادہ ہے۔ اسی طرح امریکی THAAD میزائل ڈیفنس سسٹم کے ایک انٹرسیپٹر کی قیمت ایک کروڑ 20 لاکھ سے ایک کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے درمیان ہے۔
چینی میڈیا کا کہنا ہے کہ کم قیمت کے اس حملہ آور میزائل اور مہنگے دفاعی نظاموں کے درمیان اتنا بڑا فرق مستقبل کی جنگی حکمتِ عملی کا توازن مکمل طور پر بدل سکتا ہے۔
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عسکری تجزیہ کار وی ڈونگ شو نے کہا کہ اگر یہ میزائل عالمی دفاعی منڈی میں آیا تو اس کی مانگ بہت زیادہ ہوگی۔
ان کے مطابق بہت سے ممالک اب تک اپنے ہائپرسونک میزائل نہیں بنا سکے، ایسے میں طویل رینج اور زیادہ تباہ کن صلاحیت رکھنے والا یہ ’انتہائی سستا‘ میزائل تیزی سے مقبول ہو سکتا ہے۔
تاہم کئی آن لائن مبصرین نے اس میزائل کی انتہائی کم قیمت کے دعوؤں پر شکوک و شبہات ظاہر کیے ہیں، خصوصاً اس حوالے سے کہ راکٹ انجن اور ایندھن جیسے اہم اجزا اتنی کم لاگت میں کیسے تیار ہوسکتے ہیں۔کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ان سوالات پر تفصیلی وضاحت جاری کرے گی۔


