سینئر صحافی منصور علی خان کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیرشفقت محمود کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ ہمیں حکومت میں لانے پھر ہماری حکومت گرانے اور پی ڈی ایم کی حکومت بنانے میں جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کا کردار تھا۔انھوں نے کہا تحریک عدم اعتماد کے وقت کچھ لوگ بانی پی ٹی آئی کو غلط مشورہ دے رہے تھے جن پر مجھے شدید غصہ تھا لیکن اس وقت میری کوئی بات سننے کو تیار نہیں تھا ۔ میرا اس وقت نقطہ نظر یہ تھا کہ تحریک عدم اعتماد آنے کیساتھ ہمیں حکومت چھوڑنا چاہئے تھاجانا چاہیے تھا۔
ہم منسٹریوں سے فار غ ہو رہے تھے۔ہر چیز الٹ پلٹ ہو رہی تھی ، لیکن سائفر کو سیاسی طور پر کھیلنا میرے لیے کوئی انوکھی بات نہیں تھی ، یہ پالیٹکس ہو رہی تھی،امریکا کی طرف سے سائفر پہلی دفعہ نہیں آیا بلکہ کئی دفعہ آچکا ہے۔بانی پی ٹی آئی کے جلسے میں سائفر لہرانے سے امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں کوئی فرق نہیں پڑا۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو ذاتی طور پر جنرل باجوہ پر بہت غصہ تھا کیونکہ وہ سمجھتے تھے جو کچھ ہوا ہے وہ ان کے مرضی کے بغیر نہیں ہو سکتا تھا، مجھے بھی اس بات کا دکھ ہے، اگر ہم چلتے رہتے تو یہ تیسری حکومت ہوتی جو اپنی مدت پوری کرتی ۔